اشاعتیں

غیر اللہ کی قسم

غیراللہ کی قسم تحریر: شیخ الحدیث علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ اللہ کی قسم کھانا اس کی تعظیم ہے۔جب آپ کسی اور کی قسم کھاتے ہیں تو اسے اللہ کی تعظیم میں شریک بنا لیتے ہیں، یہ توحید کے منافی ہے۔اس لئے اسے ممنوع قرار دیا گیا ہے۔نیز یہ حرام ناجائز اور گناہ کبیرہ ہے۔ حافظ ابن عبد البر رحمہ اللہ(م :463ھ)لکھتے ہیں: لَا یَجُوزُ الْحَلِفُ بِغَیْرِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ فِی شَیْء ٍ مِنَ الْأَشْیَاء ِ وَلَا عَلَی حَالٍ مِنَ الْأَحْوَالِ وَہَذَا أَمْرٌ مُجْتَمَعٌ عَلَیْہِ . '' کسی بھی صورت یا کسی بھی حال میں غیر اللہ کی قسم اٹھانا جائز نہیں، اس پر اجماع ہے۔'' (التّمہید لما فی المؤطّا من المعاني والأسانید :336/4) حافظ ابن حجررحمہ اللہ(852ھ)لکھتے ہیں: قَالَ الْعُلَمَاء ُ السِّرُّ فِی النَّہْیِ عَنِ الْحَلِفِ بِغَیْرِ اللَّہِ أَنَّ الْحَلِفَ بِالشَّیْءِ یَقْتَضِی تَعْظِیمَہُ وَالْعَظَمَۃُ فِی الْحَقِیقَۃِ إِنَّمَا ہِیَ لِلَّہِ وَحْدَہُ . ''اہل علم کہتے ہیں کہ کسی چیز کی قسم اٹھانااس کی تعظیم اور عظمت کا اقرار ہے اور حقیقی عظمت صرف اللہ کے لئے ہے، اس لئ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عقیقہ؟

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عقیقہ؟ تحریر: شیخ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظه الله نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنا عقیقہ کرنا ثابت نہیں۔ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے منسوب ہے أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَقَّ عَنْ نَّفْسِہٖ بَعْدَ مَا بُعِثَ نَبِیًّا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بعثت کے بعد اپنا عقیقہ کیا۔ (المعجم الأوسط للطبراني:994) روایت ضعیف ہے۔یہ عبداللہ بن مثنی بن انس کی "منکر" روایت میں سے ہے۔ (زاد المعاد لابن القيم332/2) حافظ بیہقی رحمہ اللہ نے اسے "منکر" کہا ہے۔ (السنن الکبیریٰ 300/9) حافظ نووی رحمہ اللہ نے "باطل" کہاں ہے۔ (المجموع شرح المھذب 431/8) اس کی دوسری سند (مصنف عبد الرزاق:۴۹۶۰) میں عبداللہ بن محرر سخت" ضعیف و متروک"ہے، نیز قتادہ کی تدلیس بھی ہے۔ تیسری سند(الافرادلا بن شا ہین:۳) میں عبداللہ بن واقرحرانی" متروک" ہے۔نیز قتادہ کی تدلیس ہے،اس میں ایک اور علت بھی ہے۔

کتاب اللہ کہاں ہے

تصویر
کتاب: اللہ کہاں ہے؟ تالیف: شیخ الحدیث محقق العصر علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ صفحات: 342 ڈاؤنلوڈ: کتاب اللہ کہاں ہے