نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عقیقہ؟

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عقیقہ؟

تحریر: شیخ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظه الله

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنا عقیقہ کرنا ثابت نہیں۔

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے منسوب ہے
أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَقَّ عَنْ نَّفْسِہٖ بَعْدَ مَا بُعِثَ نَبِیًّا
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بعثت کے بعد اپنا عقیقہ کیا۔
(المعجم الأوسط للطبراني:994)


روایت ضعیف ہے۔یہ عبداللہ بن مثنی بن انس کی "منکر" روایت میں سے ہے۔
(زاد المعاد لابن القيم332/2)

حافظ بیہقی رحمہ اللہ نے اسے "منکر" کہا ہے۔
(السنن الکبیریٰ 300/9)


حافظ نووی رحمہ اللہ نے "باطل" کہاں ہے۔
(المجموع شرح المھذب 431/8)


اس کی دوسری سند (مصنف عبد الرزاق:۴۹۶۰) میں عبداللہ بن محرر سخت" ضعیف و متروک"ہے، نیز قتادہ کی تدلیس بھی ہے۔

تیسری سند(الافرادلا بن شا ہین:۳) میں عبداللہ بن واقرحرانی" متروک" ہے۔نیز قتادہ کی تدلیس ہے،اس میں ایک اور علت بھی ہے۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

غیر اللہ کی قسم